09-Aug-2022 مزاحیہ شاعری
مرزا غالب
جس کا ظاہر و باطن ہم نے ایک سا پایا
اس بشر کو دنیا میں مستند گدھا پایا
گیان پیٹھ لے آیا بن گیا پدم بھوشن
دوستوں سیاست میں جس کا جم گیا پایا
چار ٹن کی بیگم جب چار پائی پر بیٹھیں
چار پائی کا اک اک چرمرا گیا پایا
دل کا درد گھٹنوں میں جب کبھی اتر آئے
یہ حکیم کہتا ہے صبح شام کھا پایا
بھینس کا یا بکرے کا چاہے ہو وہ کٹرے کا
کہتے ہیں بڑھاپے کی ہوتی ہے دوا پایا.
آج تک بھی ہم یارو ہیں دماغ سے پیدل
جس کو بھی کہا گھوڑا اس کو ہی گدھا پایا
کر دیا گیا شامل بے قرار مردوں میں
قبر میں کوئی زندہ بھی اگر پڑا پایا
پائے کھا کے ہوتی ہے پائے کی غزل علوی
پائے کا بنا شاعر جس نے کھا لیا پایا